حکومت کیسی کرنی ہے ، انفرادی زندگی کیسے گذرانی ہے ، اس کے لیے ہمیں قرآن کو پڑھنا اور سمجھنا ہوگا، سراج الحق

Senator Siraj ul Haq in Oslo Norway

رپورٹ: محمد طارق

حکومت کیسی کرنی ہے، انفرادی اور اجتماعی زندگی کیسی گزارنی ہے، اس لیے ہمیں قرآن کو پڑھنا اور سجھنا ہوگا۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق سراج الحق  نے بروز اتوار اسلامک کلچر سنٹر ناروے میں مسلمانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہیں -امیر جماعت اسلامی پاکستان اپنے دورہ یورپ کے دوران کچھ دن کے لیے ناروے تشریف لائے ہوئے ہیں- انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج میں یہاں سنیٹر، امیر جماعت اسلامی پاکستان کی حیثیت سے نہیں، بلکہ ایک امتی کی حثیت سے کچھ عرض کروں گا، کیونکہ امتی کا رشتہ میرے ، اور آپکے درمیان سب سے بڑا رشتہ ہے ، آپ تارکین وطن اسلام، مسلمان، پاکستان کے سفیر ہیں- آپ کے ایک عمل سے ، مقامی معاشرے میں مسلمانوں کے بارے میں منفی یا مثبت تاثر قائم ہوتا ہے ، مقامی لوگوں نے تقاریر سن کر یا کتابیں پڑھ کر اسلام کے نزدیک نہیں آنا بلکہ آپ کے عملی کردار، آپ کے رویے زیادہ اہم رول ادا کریں گے – آج تیزی سی بدلتی دنیا میں عالمی میڈیا اسلام کے بارے میں جانبدارانہ منفی تصویر پیش کررہا ہے ، جس کا مقابلہ ہم نے مل جل کر کرنا ہے- اسلام وہ نہیں ہے جو مغربی میڈیا اور سیکولر طبقات بیان کرتے ہیں ، بلکہ اسلام امن کا مذہب ہے ، اسلام ہر انسان کے حقوق کا انفرادی زندگی سے لے کر اجتماعی معاشرتی زندگی کا تعین کرتا ہے ، اور ہر سطح پر انسانوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے- اسلام میں خواتین کے اتنے حقوق ہیں جتنے مردوں، خواتین کو مکمل آزادی ہے کہ وہ امورمملکت کا بنانے اور چلانے میں اپنا کردار ادا کریں، اسلام انسانوں کے اجتماعی معاملات کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ترغیب دیتا ہے ، خاص طور پر امورمملکت کو چلانے کے لیے مشاورتی طریقہ کار ہی صحیح طریقہ ہے ۔




Senator Siraj ul Haq in Oslo Norway

سوال و جواب کے سیشن میں سراج الحق صاحب ایک سوال کہ جب جماعت اسلامی کافی سالوں کے بعد بھی ابھی تک حکومت میں نہیں آسکی ، اس لیے بہتر نہیں کہ جماعت اسلامی اپنی توجہ صرف رفاعی کاموں پر رکھے ، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق صاحب نے کہا کہ ملک میں عبدالستار ایدھی سے بڑا رفاہی کام کون کر سکتا ہے ، لیکن کیا ان کے اس کام سے ملکی اجتماعی معاملات بہتر ہوئے، اس لیے یہ تصور بالکل درست نہیں کہ جماعت اسلامی رفاعی کاموں میں حصہ ، یاد رکھے کہ کسی بھی معاشرے میں بہتری لانے کے لیے اس معاشرے کے اندر چلنے والے سسٹم کو بہتر کیے بغیر آپ کھبی بھی انسانوں کے بنیادی مسائل حل نہیں کرسکتے ، اس لیے جب نظام ٹھیک ہوگا ، تو اس وقت سارے مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے ، اجتماعی مسائل کو حل کرنے کا ایک ذریعہ ہے کہ عملی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے اور اپنا معاشرے کی اجتماعی خوشحالی کے لیے اپنا کردار بھرپور انداز سے ادا کیا جائے ، یہی اسلام کی تعلیمات ہیں کہ آپ نے صرف اپنے بارے میں نہیں سوچنا ، بلکہ اپنے پڑوسیوں، شہر اور پھر ملک کے لوگوں کا بھی خیال رکھنا ہے




Recommended For You

Leave a Comment